عدالتی اصلاحات سے اقتدار پر قبضہ، اسرائیلی وزیراعظم کا ’یوٹرن‘

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی متنازع عدالتی اصلاحات میں تاخیر نے پورے ملک میں افراتفری مچ رکھی ہے جسے ناقدین طاقت پر قبضہ قرار دے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق وزیراعظم نے 30 اپریل کو پارلیمنٹ کے دوبارہ اجلاس تک قانون سازی روک دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جب بات چیت کے ذریعے خانہ جنگی سے بچنے کا موقع ہے تو میں بطور وزیراعظم مذاکرات کے لیے وقت نکال رہا ہوں۔‘
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وہ عدالتی اصلاحات نافذ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں لیکن انہوں نے ’وسیع پیمانے پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش‘ پر زور دیا۔
اس اعلان کے بعد اسرائیل کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین کے سربراہ نے ایک عام ہڑتال ختم کر دی جس سے اسرائیل کی معیشت ٹھپ ہونے کا خطرہ تھا۔
اس سے قبل ہزاروں اسرائیلی شہری ڈرامائی انداز میں باہر نکل آئے اور مظاہرے کی تحریک میں مزید شدت دیکھنے میں آئی جس کا مقصد اصلاحات کو روکنا تھا۔
افراتفری کی وجہ سے ملک کا بیشتر حصہ بند کر دیا گیا ہے۔ مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی پروازیں روک دی گئی ہیں جبکہ شاپنگ مالز اور یونیورسٹیوں کے دروازے بند ہیں۔
غیر ملکی مشنز کے سفارت کاروں نے کام بند کر دیا ہے اور ہسپتال کا طبی عملہ صرف ہنگامی سروسز فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عدالتی نظام میں ترامیم مسترد کرنے کی وجہ سے اتوار کو اچانک اپنے وزیر دفاع کو برطرف کر دیا تھا۔
![]() |
منتظمین کے مطابق ’قومی مظاہرے اُس وقت تک شدت اختیار کرتے رہیں گے جب تک کہ قانون کو مسترد نہیں کر دیا جاتا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی) |
No comments:
Post a Comment